ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / اسرائیلی جرائم عالمی عدالت انصاف میں لیجانے پر فلسطینی کمیشن کا اجلاس

اسرائیلی جرائم عالمی عدالت انصاف میں لیجانے پر فلسطینی کمیشن کا اجلاس

Fri, 15 Jul 2016 16:42:01  SO Admin   S.O. News Service

غزہ،15؍جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)فلسطینی شہریوں کے خلاف اسرائیلی جرائم کو بین لاقوامی عدالت انصاف میں لے جانے کے لیے قائم کردہ فلسطینی قومی سپریم فالو اپ کمیشن کا اجلاس گذشتہ روز صائب عریقات کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے صہیونی مظالم کو عالمی فورمز پر اٹھائے جانے کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کا جائزہ لیا گیا۔رام اللہ میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صائب عریقات نے کہا کہ اسرائیلی ریاستی جرائم کو عالمی فوج داری عدالت میں لے جانے کے حوالے سے کوئی کوتاہی نہیں برتی جائی گی۔ انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ عالمی فورمز پر فلسطینیوں کے حقوق اور اسرائیلی مظالم کا مقدمہ لڑنے کے لیے فلسطینیوں کا ساتھ دیں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کمیشن کے ترجمان غازی حمد نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف میں فلسطینی ریاست کی شمولیت کے بعد صہیونی ریاست کے جرائم کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہتے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو بے نقاب کرنے کے لیے بین الاقوامی ادارے پہلے سے زیادہ متحرک ہو گئے ہیں تاہم اب بھی بین الاقوامی برادری کے تعاون کی اشد ضرورت ہے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صائب عریقات نے کمیشن کی خاتون رکن اور فلسطینی قانون ساز کونسل کی سرکردہ رکن خالدہ جرار کی اسرائیلی جیل سے رہائی کے بعد دوبارہ سرگرم ہونے کا خیرمقدم کیا۔ انہوں کہا کہ عالمی عدالت انصاف میں فلسطینی اسیران، فلسطینیوں کا قتل عام، غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت اور یہودی آباد کاری جیسے مسائل کو اٹھانے کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔ صائب عریقات کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جیلوں میں قید و بندکی صعوبتیں جھیلینے والے فلسطینی پوری قوم کے ہیرو ہیں۔بعد ازاں مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے غازی حمد نے کہا کہ سپریم فالو اپ کمیشن کے اجلاس میں عالمی فوج داری عدالت میں فلسطینیوں کے حقوق کا مقدمہ موثر طریقے سے لڑنے کے لیے جرات مندانہ موقف اپنانے سے اتفاق کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن نے اسرائیلی جرائم کو عالمی سطح پر اٹھانے کے لیے موثر تحریک چلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔


Share: